
پاکستان اور امریکہ کی کمپنیوں کے درمیان نایاب معدنیات کی پیداوار اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
امریکہ کی ایک کمپنی نے پاکستان سے نایاب معدنیات حاصل کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا ہے۔
یہ معاہدہ پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور امریکہ کی یو ایس اسٹرٹیجک میٹلز کے درمیان ہوا ہے۔ دونوں کمپنیوں نے پیر کو وزیرِ اعظم ہاؤس میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ امریکی کمپنیوں کے وفد کی وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات بھی ہوئی۔
ملاقات کے دوران امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں ابتدائی طور پر 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔
ایف ڈبلیو او پاکستان کی فوج کے زیرِ انتظام ایک ادارہ ہے جو ملک میں نایاب معدنیات نکالنے کے لیے کان کنی کرنے والا سب سے بڑا ادارہ بھی ہے۔ جب کہ یو ایس اسٹرٹیجک میٹلز امریکہ میں نایاب معدنیات کی پیداوار اور ری سائیکلنگ کرتی ہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان میں ایک پولی میٹیلک ریفائنری بھی لگائی جائے گی جس میں دھات کو صاف کر کے خالص بنایا جاتا ہے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پچھلے مہینے ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان میں آئل سیکٹر میں سرمایہ کاری کی امید ظاہر کی تھی۔
ایک اور معاہدہ پاکستان کی نیشنل لاجسٹک کارپ اور پرتگالی انجینیئرنگ کمپنی موٹا اینجل گروپ کے درمیان بھی ہوا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دونوں کمپنیوں سے تانبا، سونا اور دیگر نایاب معدنیات نکالنے پر بات ہوئی ہے جس میں تمام فریقین نے رضامندی ظاہر کی کہ وہ پاکستان میں معدنیات کی پروسیسنگ کی صلاحیت کو بڑھانے اور کان کنی کے شعبے میں بڑے پروجیکٹس شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بیان کے مطابق یہ شراکت داری فوری طور پر شروع ہوگی جس میں پاکستان سے فوری طور پر دستیاب حالت میں موجود معدنیات کو ایکسپورٹ کیا جائے گا۔ ان میں انٹیمونی، تانبا، سونا، ٹنگسٹن اور دیگر نایاب قدرتی معدنیات شامل ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے اس معاہدے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات مضبوط ہونے کی ایک اور مثال ہے اور یہ شراکت داری دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچائے گی۔