
اتوار کو اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں نیتن یاہو اور ان کے وزرا کی اسرائیلی آرمی چیف سے تلخ کلامی ہوئی۔
اسرائیل کے ہزاروں ریزرو فوجیوں نے غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے لیے منگل سے ڈیوٹی پر رپورٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف کی حکومتی وزرا سے تلخ کلامی کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اعلیٰ فوجی افسران کی مخالفت کے باوجود جلد از جلد غزہ سٹی پر مکمل قبضہ چاہتے ہیں جس کے لیے ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے کہا ہے کہ منگل کو 40 ہزار ریزرو فوجی ڈیوٹی پر آ گئے ہیں۔

اسرائیلی آرمی چیف کی حکومتی وزرا سے تلخ کلامی
اتوار کو اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں نیتن یاہو اور ان کے وزرا کی اسرائیلی آرمی چیف سے تلخ کلامی ہوئی۔ نیتن یاہو اور ان کی حکومت میں شامل وزرا غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو مزید بڑھانے پر زور دے رہے تھے جب کہ اسرائیل کی فوج کے سربراہ ایال ضمیر حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے حامی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق اس اجلاس میں شریک چار وزرا اور دو فوجی افسران نے بتایا کہ اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ غزہ سٹی میں فوجی کارروائیاں بڑھانے سے یرغمالوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی اور فوج پر مزید دباؤ بڑھے گا جو پہلے ہی اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کر رہی ہے۔

بہت سے سروے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ بہت سے ریزرو فوجی بھی حکومت کے منصوبوں سے خوش نہیں ہیں۔ کچھ نے تو الزام لگایا ہے کہ حکومت کے پاس نہ تو جنگ جیتنے کی کوئی مضبوط حکمتِ عملی ہے اور نہ ہی جنگ کے بعد غزہ کے لیے کوئی منصوبہ۔
ایک ریزرو فوجی کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ میں ایسا کچھ کر رہا ہوں جس سے حماس پر یرغمالوں کو رہا کرنے کے لیے دباؤ آ رہا ہے۔‘
اسرائیلی فوج کے سربراہ عوامی طور پر تو غزہ میں نئے حملے پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن منگل کو انہوں نے ایک فوجی اڈے پر ریزرو فوجیوں سے کہا کہ فوج ’فیصلہ کن فتح‘ سے کم کسی چیز کے لیے تیار نہیں اور اس کے حاصل ہو جانے تک جنگ نہیں روکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ جاری رکھنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم اپنے حملوں کو مزید بڑھائیں گے اور انہیں مؤثر بنائیں گے۔ اسی لیے آپ لوگوں کو بلایا گیا ہے۔

اسرائیلی حملوں میں مزید ہلاکتیں
غزہ میں محکمۂ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ منگل کو اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں مزید 100 افراد مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب بھوک اور خوراک کی قلت سے بھی مزید 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس سے ایسی ہلاکتوں کی تعداد 361 تک جا پہنچی ہیں۔ اسرائیل کے حملوں میں غزہ میں 63 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔