غزہ میں حملے بڑھانے کے لیے ہزاروں اسرائیلی ریزرو فوجی ڈیوٹی پر آ گئے، آرمی چیف کی نیتن یاہو اور وزرا سے تلخ کلامی

10:593/09/2025, Çarşamba
جنرل3/09/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اتوار کو اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں نیتن یاہو اور ان کے وزرا کی اسرائیلی آرمی چیف سے تلخ کلامی ہوئی۔

اسرائیل کے ہزاروں ریزرو فوجیوں نے غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے لیے منگل سے ڈیوٹی پر رپورٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف کی حکومتی وزرا سے تلخ کلامی کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اعلیٰ فوجی افسران کی مخالفت کے باوجود جلد از جلد غزہ سٹی پر مکمل قبضہ چاہتے ہیں جس کے لیے ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے کہا ہے کہ منگل کو 40 ہزار ریزرو فوجی ڈیوٹی پر آ گئے ہیں۔

اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے نیتن یاہو کی قیادت میں پچھلے مہینے غزہ کی پٹی میں اپنی کارروائیاں بڑھانے اور غزہ سٹی کو مکمل قبضے میں لینے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ غزہ سٹی پر اسرائیل نے اس جنگ کے ابتدائی دنوں میں بھی دھاوا بولا تھا۔ اسرائیل اب بھی غزہ کی پٹی کے 75 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف کی حکومتی وزرا سے تلخ کلامی

اتوار کو اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں نیتن یاہو اور ان کے وزرا کی اسرائیلی آرمی چیف سے تلخ کلامی ہوئی۔ نیتن یاہو اور ان کی حکومت میں شامل وزرا غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو مزید بڑھانے پر زور دے رہے تھے جب کہ اسرائیل کی فوج کے سربراہ ایال ضمیر حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے حامی ہیں۔

رائٹرز کے مطابق اس اجلاس میں شریک چار وزرا اور دو فوجی افسران نے بتایا کہ اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ غزہ سٹی میں فوجی کارروائیاں بڑھانے سے یرغمالوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی اور فوج پر مزید دباؤ بڑھے گا جو پہلے ہی اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کر رہی ہے۔

نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ اسرائیلی آرمی چیف کی وزیرِ اعظم سے پہلے بھی تلخ کلامی ہو چکی ہے۔ نیتن یاہو نے 20 اگست کو کہا تھا کہ انہوں نے غزہ سٹی پر جلد قبضے کے احکامات دے دیے ہیں۔ لیکن اس کے اگلے ہی دن فوج نے کہا تھا کہ یرغمالوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی اور کوئی بھی نئی کارروائی دو مہینے سے پہلے شروع نہیں کی جا سکتی۔

بہت سے سروے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ بہت سے ریزرو فوجی بھی حکومت کے منصوبوں سے خوش نہیں ہیں۔ کچھ نے تو الزام لگایا ہے کہ حکومت کے پاس نہ تو جنگ جیتنے کی کوئی مضبوط حکمتِ عملی ہے اور نہ ہی جنگ کے بعد غزہ کے لیے کوئی منصوبہ۔

ایک ریزرو فوجی کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ میں ایسا کچھ کر رہا ہوں جس سے حماس پر یرغمالوں کو رہا کرنے کے لیے دباؤ آ رہا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کے سربراہ عوامی طور پر تو غزہ میں نئے حملے پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن منگل کو انہوں نے ایک فوجی اڈے پر ریزرو فوجیوں سے کہا کہ فوج ’فیصلہ کن فتح‘ سے کم کسی چیز کے لیے تیار نہیں اور اس کے حاصل ہو جانے تک جنگ نہیں روکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ جاری رکھنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم اپنے حملوں کو مزید بڑھائیں گے اور انہیں مؤثر بنائیں گے۔ اسی لیے آپ لوگوں کو بلایا گیا ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں زمینی آپریشن شروع کر چکے ہیں اور ہم ان علاقوں میں جا رہے ہیں جہاں ہم پہلے نہیں گئے۔

اسرائیلی حملوں میں مزید ہلاکتیں

غزہ میں محکمۂ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ منگل کو اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں مزید 100 افراد مارے گئے ہیں۔

دوسری جانب بھوک اور خوراک کی قلت سے بھی مزید 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس سے ایسی ہلاکتوں کی تعداد 361 تک جا پہنچی ہیں۔ اسرائیل کے حملوں میں غزہ میں 63 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

##اسرائیل
##غزہ
##فوجی