ڈونلڈ ٹرمپ کی شہباز شریف سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقات: ’غزہ میں اسرائیلی ہاسٹیجز کی رہائی اس گروپ کے سوا کوئی نہیں کروا سکتا‘

09:1824/09/2025, بدھ
جنرل24/09/2025, بدھ
ویب ڈیسک
شہباز شریف نے اجلاس سے قبل قطر کے امیر، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم اور انڈونیشیا کے صدر پروبوا سبیانتو سے بھی ملاقات کی تھی۔
تصویر : پی ایم او / ہینڈ آوٴٹ
شہباز شریف نے اجلاس سے قبل قطر کے امیر، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم اور انڈونیشیا کے صدر پروبوا سبیانتو سے بھی ملاقات کی تھی۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی میزبانی میں منعقدہ عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی، جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کے طریقوں پر غور کرنا تھا۔

منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ایک اجلاس ہوا جو قطر اور امریکہ کی میزبانی میں منعقد کیا گیا۔ اس میں چند اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو بلایا گیا تھا۔

اس اجلاس کا مقصد اسلامی ممالک کو غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے پیش کیے گئے منصوبے سے آگاہ کرنا تھا۔

اس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، ترکی، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان شریک ہوئے۔

اجلاس کے آغاز پر ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں ٹرمپ نے تقریباً 240 اسرائیلی یرغمالیوں کا ذکر کیا جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں پکڑا تھا۔

اس حملے میں اسرائیل میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حماس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ کارروائی غزہ میں اسرائیلی قبضے کے تحت بگڑتی ہوئی صورتحال کے ردعمل میں کی تھی۔

اسرائیل نے جواب میں غزہ پر فوجی کارروائی شروع کی جس میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسکول، اسپتال اور رہائشی علاقے تباہ کر دیے گئے ہیں۔ اگرچہ حماس کئی یرغمالیوں کو مختلف مراحل میں رہا کر چکی ہے، لیکن ٹرمپ نے مسلم رہنماؤں کو بتایا کہ اب بھی یرغمالیوں میں سے 38 ہلاک اور 20 زندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ان 38 ہلاک شدہ لاشوں اور 20 زندہ یرغمالیوں کو بھی واپس لانا ہے اور میرا خیال ہے کہ ہم یہ کر سکیں گے۔ یہ وہ گروپ ہے جو یہ کر سکتا ہے، دنیا کے کسی اور گروپ سے زیادہ۔۔۔ تو آپ کے ساتھ ہونا میرے لیے اعزاز ہے۔‘

قطر کے امیر نے کہا کہ دنیا امریکی صدر سے توقع کر رہی ہے کہ وہ اس جنگ کو ختم کریں اور غزہ کے عوام کی مدد کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہاں صورتحال بہت ہی خراب ہے۔ اسی لیے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں تاکہ ہر ممکن کوشش کریں کہ اس جنگ کو روکا جائے اور یرغمالیوں کو رہا کرایا جائے۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، فوج کی تعیناتی، حماس کی تحلیل اور فلسطینی اتھارٹی کو سیاسی کردار دینے پر مبنی ہے۔

شہباز شریف نے اجلاس سے قبل قطر کے امیر، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم اور انڈونیشیا کے صدر پروبوا سبیانتو سے بھی ملاقات کی تھی۔

انہوں نے بعد میں ٹرمپ سے غیر رسمی گفتگو بھی کی اور انہیں دنیا بھر کے تنازعات کے خاتمے کی کوششوں، بشمول مئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان چار روزہ جنگ ختم کرانے کے لیے سراہا۔


#اقوام متحدہ
#ڈونلڈ ٹرمپ
#اسرائیل حماس جنگ
#مشرق وسطیٰ