
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ جنگ بندی کے بعد سے اب تک صرف 986 ٹرک انسانی امداد لے کر غزہ پہنچے ہیں جو کہ جنگ بندی کے تحت طے شدہ تعداد سے کافی کم ہے۔
میڈیا آفس کے مطابق پیر کی شام تک مجموعی طور پر 6 ہزار 600 ٹرک غزہ میں داخل ہونے تھے، مگر اوسطاً روزانہ صرف 89 ٹرک پہنچے ہیں، جبکہ روزانہ 600 ٹرک داخل ہونے پر اتفاق ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل اب بھی اپنی ظالمانہ پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ کے عوام پر جان بوجھ کر دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ ان کی زندگی مشکل بنا دی جائے۔‘
بیان میں مزید بتایا گیا کہ 14 ٹرک کھانے پکانے کے لیے گیس اور 28 ٹرک سولر ایندھن لے کر غزہ پہنچے، جو بیکریوں، اسپتالوں، جنریٹروں اور دیگر ضروری خدمات کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ مقدار عوامی ضروریات کے لیے ناکافی ہے، کیونکہ علاقے کو کم از کم روزانہ 600 ٹرکوں کی مستقل اور فوری ضرورت ہے، جن میں خوراک، ادویات، امدادی سامان، ایندھن اور گیس شامل ہوں تاکہ شہریوں کی بنیادی ضروریات عزت کے ساتھ پوری کی جا سکیں۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کا نفاذ ہوا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ مرحلہ وار منصوبے کے تحت ہوئی تھی۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی، جبکہ آئندہ مراحل میں غزہ کی تعمیرِ نو اور حماس کے بغیر ایک نیا انتظامی نظام قائم کرنے کی بات کی گئی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 68,200 سے زائد افراد شہید اور 1,70,200 زخمی ہو چکے ہیں۔






