
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کیا اور اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تاکہ خونریزی کا خاتمہ کیا جا سکے۔اردوان نے کہا کہ ’ہمارے سامنے غزہ میں 700 دن سے زیادہ عرصے سے ایک نسل کشی جاری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ 23 ماہ میں اسرائیل نے ہر گھنٹے میں ایک بچے کو ہلاک کیا ہے۔ یہ صرف نمبرز نہیں، بلکہ ایک معصوم انسان کی جان کی بات ہے‘۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ ’یہ انسانیت کا سب سے نچلا مقام ہے۔ غزہ میں کوئی جنگ نہیں ہے، کوئی دو طرفہ تصادم نہیں ہے۔ یہ ایک حملہ، ایک نسل کشی اور بڑے پیمانے پر قتل کی پالیسی ہے۔‘

’میں فلسطینی عوام کی نمائندگی کر رہا ہوں‘
ترکیہ کے صدر نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ریاست فلسطین کو تسلیم کیا اور دیگر سے بھی فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نیویارک میں موجود نہیں تھے اور زور دیا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کی جانب سے بات کرتا ہے، جن کی آوازیں دبائی جا رہی ہیں۔
اردوان نے غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی، اور اسرائیل کی ’نسل کشی‘ کے خلاف جوابدہی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس کی جارحیت غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے بڑھ کر شام، ایران، یمن، لبنان اور قطر تک پھیل رہی ہے، جس سے وسیع خطے میں استحکام کو خطرہ ہے۔
