
چائنہ کی جانب سے پچھلے مہینے چیٹ جی پی ٹی جیسے نئے اسٹارٹ اپ 'ڈیپ سیک' کے متعارف کرائے جانے کے بعد کئی ممالک نے اس پر پابندی لگا دی ہے۔
ڈیپ سیک پر پابندی لگائے جانے والے ممالک میں ساوٴتھ کوریا، آسٹریلیا وغیرہ شامل ہیں اور امریکہ بھی اس پر پابندی لگانے پر غور کررہا ہے۔
اس پابندی کی بنیادی وجہ ’سیکیورٹی خدشات‘ بتائی جا رہی ہے، ان ممالک کو تشویش ہے کہ چینی ٹیکنالوجی ان کے حساس ڈیٹا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، ڈیپ سیک صارفین کی ذاتی معلومات کس طرح استعمال کرتا ہے، اس حوالے سے بھی خدشات ہیں۔
پچھلے مہینے ڈیپ سیک کے لانچ کے بعد اس کا ماڈل ’ڈیپ سیک وی 3‘ امریکہ میں ایپل کے ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ پسند کی جانے والی مفت ایپ بن چکا تھا۔ جس کے بعد مائیکروسافٹ اور گوگل جیسے مصنوعی ذہانت کی عالمی ٹیکنالوجی کے بڑے ناموں کی سٹاک مالیت میں گراوٹ دیکھنے کو ملی تھی۔
کون سے ممالک ڈیپ سیک پر پابندی لگا رہے ہیں؟
امریکہ
- وال سٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی قانون ساز ایک بل متعارف کرانے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ ڈیپ سیک کو سرکاری ڈیوائسز پر بلاک کیا جا سکے۔
- 31 جنوری کو ناسا نے اپنے سسٹمز اور ملازمین کے ڈیوائسز پر ڈیپ سیک کو بلاک کر دیا تھا۔
- ایک ہفتہ پہلے امریکی نیوی نے اپنے ملازمین کو سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ای میل کے ذریعے ڈیپ سیک استعمال نہ کرنے پر خبردار کیا تھا۔
ساوٴتھ کوریا
- جنوبی کوریا کی وزارتِ تجارت، صنعت اور توانائی نے اعلان کیا کہ اس نے عارضی طور پر ملازمین کے ڈیوائسز پر ڈیپ سیک پر پابندی لگا دی ہے۔
آسٹریلیا
- منگل کو آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا کہ اس نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے تمام سرکاری ڈیوائسز پر ڈیپ سیک تک رسائی روک دی ہے۔
- ڈیپارٹمنٹ آف ہوم افئیرز نے تمام سرکاری اداروں کو ہدایت دی کہ وہ ڈیپ سیک کے تمام ورژنز اور سروسز کو فوری طور پر ہٹا دیں۔
- وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا کہ یہ اقدام آسٹریلیا کی قومی سلامتی اور مفاد کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
اٹلی
- 30 جنوری کو اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے اعلان کیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے اطالوی صارفین ڈیپ سیک استعمال نہیں کرسکتے۔
- دو دن پہلے ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے ڈیپ سیک سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ صارفین کا ڈیٹا کیسے اسٹور اور استعمال کرتے ہیں۔
تائیوان
- پیر کو تائیوان نے بھی سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری محکموں کو ڈیپ سیک کے استعمال سے روک دیا۔
ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی کیوں لگائی جارہی ہے؟
کئی ممالک نے ڈیپ سیک پر پابندی لگانے کی بنیادی وجہ سیکیورٹی خدشات بتائی ہے، خاص طور پر اس بات پر تشویش ہے کہ چینی ایپلی کیشن صارفین کا ڈیٹا کیسے سٹور اور استعمال کرتی ہے۔
پابندی کی وجوہات:
ڈیپ سیک صارفین کا کون سا ڈیٹا سٹور کرتا ہے؟
ڈیپ سیک کی پرائیویسی پالیسی کے مطابق وہ یہ معلومات جمع کرتا ہے:
- ذاتی معلومات:ای میل، فون نمبر، پاس ورڈ اور تاریخِ پیدائش (رجسٹریشن کے لیے)
- چیٹ ہسٹری:صارفین کی طرف سے چیٹ بوٹ میں درج کردہ ٹیکسٹ اور آڈیوز
- ٹیکنیکل معلومات:صارف کے ڈیوائس اور نیٹ ورک کی تفصیلات جیسے کہ آئی پی ایڈریس اور آپریٹنگ سسٹم
ڈیپ سیک صارفین کی معلومات کو دیگر کمپنیوں، جیسے کہ سروس فراہم کرنے والوں اور اشتہاری پارٹنرز کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔ اس کا مقصد عام طور پر سروس کی بہتری اور تشہیر ہوتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک کے ڈیٹا ہینڈلنگ میں فرق:
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی بھی رجسٹریشن کے دوران نام، رابطے کی معلومات اور ڈیوائس کی تفصیلات سٹور کرتا ہے۔
اوپن اے آئی کے مطابق یہ ڈیٹا ’صرف ضرورت کے مطابق‘ سٹور کیا جاتا ہے اور ممکنہ طور پر اوپن اے آئی کی ذیلی کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔
ڈیپ سیک کے چینی حکومت سے تعلق کے الزامات:
اُن کے مطابق ڈیپ سیک کا ڈیٹا سی ایم پاسپورٹ ڈاٹ کام (چائنا موبائل کا آن لائن رجسٹری سسٹم) پر بھیجا جا سکتا ہے، جو کہ ایک چینی سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے۔
تاہم ان کے دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی۔