فرانس آنے والے مہینوں میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرسکتا ہے، صدر ایمانوئل میکرون

08:5110/04/2025, جمعرات
جنرل10/04/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
میکرون نے کہا کہ ’ہمیں فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا ہوگا، اور ہم یہ آئندہ مہینوں میں کریں گے۔‘
تصویر : روئٹرز / فائل
میکرون نے کہا کہ ’ہمیں فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا ہوگا، اور ہم یہ آئندہ مہینوں میں کریں گے۔‘

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ فرانس آنے والے مہینوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے۔

صدر میکرون نے بدھ کے روز فرانس 5 ٹیلی ویژن پر کہا وہ اس فیصلے کو جون میں اقوام متحدہ کی کانفرنس میں حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، جس میں ان کا ملک اور سعودی عرب مل کر صدارت کریں گے۔ یہ کانفرنس اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے پر ہوگی۔

میکرون نے کہا کہ ’ہمیں فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا ہوگا، اور ہم یہ آئندہ مہینوں میں کریں گے۔‘

’میں یہ کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں کر رہا ہوں۔ میں یہ اس لیے کروں گا کیونکہ ایک وقت آئے گا جب یہ فیصلہ درست ثابت ہوگا‘۔

فلسطین کے وزیر برائے خارجہ امور ورسن آغابکیان شاہین نے ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ فرانس کا تسلیم کرنا فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ اور دو ریاستی حل کے حق میں ایک صحیح قدم ہوگا۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ گدیون سائر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا یکطرفہ تسلیم کیا گیا تو اس سے حماس کو مزید طاقت ملے گی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’کسی بھی ملک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو 'یکطرفہ تسلیم' کرنا، جو حقیقت میں وجود نہیں رکھتا، دہشت گردی کو فروغ دینا اور حماس کو مزید طاقت دینے کا باعث بنے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسی کارروائیاں ہمارے علاقے میں امن، سلامتی اور استحکام کو قریب نہیں لائیں گی، بلکہ اس کے برعکس یہ ان کو مزید دور کر دیتی ہیں۔‘

فلسطین کو اب تک 193 اقوام متحدہ کے ممبران میں سے 147 ممالک نے ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے، جن میں آرمینیا، سلووینیا، آئرلینڈ، ناروے، اسپین، بہاماس، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، جمیکا اور بارباڈوس نے گزشتہ سال تسلیم کیا تھا۔

تاہم فلسطینی ریاست کی حمایت میں عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی حمایت کے باوجود کئی اہم مغربی ممالک جیسے کہ امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ اور جرمنی نے اس کی تسلیم سے گریز کیا ہے۔

وہ ممالک جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ان میں سعودی عرب، ایران، عراق، شام اور یمن شامل ہیں۔

میکرون نے کہا کہ اگر فرانس فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرتا ہے، تو اس سے فرانس کو یہ موقع ملے گا کہ وہ ان ممالک یا تنظیموں کے خلاف اپنی پوزیشن واضح کرے جو اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم نہیں کرتے، جیسے کہ ایران۔ اس کے علاوہ، فرانس اس تسلیم کے ذریعے خطے میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرے گا۔

فرانس نے طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطینی تنازعے کے لیے دو ریاستوں کے حل کی حمایت کی ہے اور اس پالیسی کو 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مسلح گروہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بھی جاری رکھا ہے۔لیکن اگر پیرس فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے، تو یہ ایک اہم پالیسی پیشرفت ہوگی اور اسرائیل اس سے ناراض ہو سکتا ہے، کیونکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات غیر ملکی ریاستوں کی طرف سے قبل از وقت ہیں۔

میکرون نے حالیہ دورے کے دوران مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم سے بات چیت کی اور واضح کیا کہ وہ غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کی بے دخلی یا ضم کرنے کے مخالف ہیں۔







#مشرق وسطیٰ
#فلسطین
#فرانس