تہران واشنگٹن مذاکرات کے دوسرے دور سے پہلے سعودی وزیر دفاع کا دورہ ایران

08:1118/04/2025, Cuma
جنرل18/04/2025, Cuma
ویب ڈیسک
تہران واشنگٹن مذاکرات کے دوسرے دور سے پہلے سعودی وزیر دفاع کا دورہ ایران
تصویر : اے ایف پی / نیوز ایجنسی
تہران واشنگٹن مذاکرات کے دوسرے دور سے پہلے سعودی وزیر دفاع کا دورہ ایران

سعودی عرب کے وزیر دفاع پرنس خالد بن سلمان نے ایران کے جوہری پروگرام پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان دوسرے مرحلے کی بات چیت سے پہلے ایران کے متعدد عہدیداروں سے ملاقات کی۔

یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب خطے میں ممکنہ تصادم کے بارے میں خوف بڑھ رہا ہے، اگر سفارتی کوششیں امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو حل کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے اپنے جوہری سرگرمیوں پر امریکہ کے ساتھ معاہدہ نہ کیا تو وہ ایران پر بمباری کریں گے۔

پرنس خالد نے کہا کہ انہوں نے تہران میں جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے دوران سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کا پیغام ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای تک پہنچایا۔

انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم نے اپنے دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے موضوعات پر بات کی۔‘

ایرانی سرکاری میڈیا نے جمعرات کو ملاقات میں خامنہ ای کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارا یقین ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔‘

پرنس خالد نے صدر مسعود پیزشکیان اور ایران کے فوجی چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری سے بھی ملاقات کی۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق محمد باقری نے کہا کہ ’سعودی اور ایرانی مسلح افواج کے تعلقات بیجنگ معاہدے کے بعد بہتر ہو رہے ہیں‘

سعودی عرب نے ایران کے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار حامد رضا غلام زادہ نے کہا کہ ’سعودی ایران کے خلاف حملوں کو پسند نہیں کرتے اور وہ ایران کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، اس لیے وہ اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہتے ہیں‘۔

ایران اور سعودی عرب نے 2023 میں چائنہ کی ثالثی میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے طویل دشمنی کے بعد تعلقات دوبارہ استوار کرنے پر اتفاق کیا تھا، اس دشمنی کی وجہ سے خلیج میں امن و سلامتی کو خطرہ لاحق تھا اور مشرق وسطیٰ میں مختلف جنگوں اور تنازعات جیسے یمن اور شام کی جنگوں کو مزید بڑھاوا مل رہا تھا۔

ایرانی اور امریکی وفود ہفتے کو روم میں ملاقات کریں گے تاکہ عمان کے ذریعہ کیے گئے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو سکے۔ یہ ملاقات ایک ہفتہ بعد ہو رہی ہے جب دونوں ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2018 میں جوہری معاہدہ چھوڑنے کے بعد سب سے اہم بات چیت کی تھی۔


یہ بھی پڑھیں :


#ایران امریکا جوہری مذاکرات
#سعودی عرب
#جوہری پروگرام