پاکستان کی غیر معیاری دوائیں بڑا مسئلہ ہیں، وہاں سے امپورٹ تین مہینے میں ختم کریں: افغان طالبان کی تاجروں کو ہدایت

15:2312/11/2025, Çarşamba
جنرل12/11/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
ملا عبد الغنی برادر (فائل فوٹو)
ملا عبد الغنی برادر (فائل فوٹو)

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیرِ اعظم برائے معاشی امور ملا عبد الغنی برادر نے تاجروں اور صنعت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تجارت کے لیے پاکستان پر انحصار کم کریں، متبادل راستے تلاش کریں اور پاکستان سے دواؤں کی درآمد مکمل طور پر ختم کر دیں۔

افغانستان کے نشریاتی ادارے 'طلوع نیوز' کے مطابق ملا عبد الغنی برادر نے افغان صنعت کاروں اور تاجروں سے ملاقات کی ہے جس میں انہیں کئی اہم ہدایات اور تجاویز دی گئی ہیں۔ ملا برادر نے تجارت کے لیے پاکستان پر انحصار کرنے کے بجائے متبادل راستے تلاش کرنے پر زور دیا۔

ملا برادر کا کہنا تھا کہ 'تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے علاوہ متبادل تجارتی راستے تلاش کریں۔ موجودہ راستوں نے نہ صرف ہمارے تاجروں کو بہت نقصان پہنچایا ہے بلکہ عوام اور منڈیوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کی ہیں۔ اس لیے میں پرزور اصرار کرتا ہوں کہ درآمد اور برآمد کے لیے جلد از جلد دوسرے راستے تلاش کریں۔'

انہوں نے تنبیہ کی کہ اگر اس نوٹس کے بعد کسی نے پاکستان سے تجارت جاری رکھی تو افغانستان کی حکومت ان تاجروں کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور نہ ہی ان کی بات سنی جائے گی۔

دواؤں کی درآمد مکمل بند کرنے کی ہدایت

انہوں نے پاکستان سے درآمد کی جانے والی دواؤں کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید کی اور ہدایت کی کہ ادویات درآمد کرنے والے تاجر تین مہینوں کے اندر پاکستان سے درآمد بند کریں۔

ملا عبد الغنی کا کہنا تھا کہ ہمارے شعبۂ صحت کا سب سے بڑا مسئلہ پاکستان سے غیر معیاری ادویات کا آنا ہے۔ میں دوائیں امپورٹ کرنے والے سب تاجروں کو تاکید کرتا ہوں کہ وہ متبادل روٹ تلاش کریں۔ جن کے پاکستان میں خریداری کے معاہدے ہیں وہ اپنے کاروباری معاملات نمٹا کر تین مہینوں میں وہاں سے کاروبار ختم کریں۔'

انہوں نے یقین دہائی کرائی کہ افغانستان کے پاس متبادل تجارتی راستوں تک رسائی ہے اور اس کے علاقائی ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

ملا برادر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان پر اکثر سیاسی دباؤ ڈالا جاتا ہے جس کے لیے تجارتی تعلقات اور پناہ گزینوں کی مشکلات کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

آخر میں انہوں نے پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اب افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولنا چاہتا ہے تو اسے ضمانت دینی ہوگی کہ یہ راستے کسی بھی حال میں دوبارہ بند نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت دونوں ملکوں کی جھڑپوں کے بعد تقریباً ایک مہینے سے بند ہے جس کہ وجہ سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔


##افغانستان
##پاکستان
##تجارت