
امریکی سینیٹ نے پیر کو حکومتی فنڈنگ سے متعلق ایک بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت امریکہ کی تاریخ کا سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن اب جلد ختم ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں اور فضائی آپریشنز بھی متاثر ہیں۔
بل کی حمایت میں 60 ارکان نے ووٹ دیا جس میں تقریباً تمام ری پبلکن اراکین کے علاوہ آٹھ ڈیموکریٹ اراکین بھی شامل ہیں۔ ڈیموکریٹ ارکان نے اپنی پارٹی کی ہدایات کے برخلاف اس بل کو ووٹ دیا ہے۔ بل کی مخالفت میں 40 ووٹ آئے جن میں ایک ری پبلکن سینیٹر کا ووٹ بھی شامل ہے۔
اس بل کے نتیجے میں امریکی حکومت کو جنوری کے آخر تک کی فنڈنگ کی منظوری مل جائے گی۔ تاہم ابھی یہ بل ایوانِ نمائندگان میں منظوری کے لیے جائے گا جہاں ری پبلکنز کی اکثریت ہے۔ ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا ہے کہ وہ بدھ تک جلد از جلد اسے پاس کرنا چاہیں گے۔ پھر اس بل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس دستخط کے لیے بھجوایا جائے گا جس کے بعد امریکی حکومت کا 41 روز سے جاری سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔
اس بل کی منظوری کے بعد وفاقی ایجنسیوں کے لیے جنوری تک کی فنڈنگ بحال ہو جائے گی۔ بل کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وفاقی عملے میں کمی کی مہم بھی عارضی طور پر روک دی جائے گی اور 30 جنوری تک کسی بھی ملازم کو برطرف نہیں کیا جا سکے گا۔
حکومتی شٹ ڈاؤن کیا ہوتا ہے؟
امریکہ میں ہر سال حکومتی اخراجات کے بجٹ کے لیے کانگریس سے منظوری لینا ہوتی ہے۔ امریکہ کا مالی سال 30 ستمبر کو ختم ہوتا ہے جس سے قبل کانگریس کو آئندہ سال کی فنڈنگ کی منظوری دینا ہوتی ہے۔
اگر کانگریس 30 ستمبر تک بجٹ منظور نہ کرے تو یکم اکتوبر سے حکومت اخراجات نہیں کر سکتی جسے شٹ ڈاؤن کہا جاتا ہے۔
شٹ ڈاؤن میں کئی سروسز اور محکمے متاثر ہوتے ہیں۔ لاکھوں سرکاری ملازمین کو یا تو بغیر تنخواہ چھٹی پر بھیج دیا جاتا ہے یا انہیں تنخواہ کے بغیر کام کرنا پڑتا ہے۔
اس سے قبل بھی امریکی حکومت کئی مرتبہ شٹ ڈاؤن ہو چکی ہے لیکن موجودہ شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا سب سے طویل ہے جسے 41 دن سے زیادہ ہو چکے ہیں۔






