اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے سے متعلق قانون کی ابتدائی منظوری دے دی

13:4012/11/2025, Çarşamba
جنرل12/11/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
اسرائیلی پارلیمنٹ کی ایک تصویر
اسرائیلی پارلیمنٹ کی ایک تصویر

اسرائیلی پارلیمنٹ ایک ایسا قانون بنانے جا رہی ہے جس کے تحت اسرائیلی شہریوں کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی۔ بعض قانون سازوں کا ماننا ہے کہ اس قانون کے بعد مستقبل میں قیدیوں کی تبادلے کے معاہدے بھی نہیں ہو سکیں گے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ ایک ایسا قانون بنانے جا رہی ہے جس کے تحت اسرائیلی شہریوں کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی۔ بعض قانون سازوں کا ماننا ہے کہ اس قانون کے بعد مستقبل میں قیدیوں کی تبادلے کے معاہدے بھی نہیں ہو سکیں گے۔

یہ بل اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اور انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اتامار بین گویر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ میں اس بل پر پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہوئی جس میں اسے منظور کر لیا گیا۔

اسرائیل کی 120 رکنی پارلیمنٹ کے 39 اراکین نے بل کی حمایت میں اور 16 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

اسرائیلی وزیر بین گویر نے تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کی حماکت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ 'عرب دہشت گردی' کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے کے لیے ہے۔

اپنے ایک بیان میں بین گویر کا کہنا تھا کہ 'ہم دہشت گردی سے اس طرح نمٹتے ہیں۔ ہم ایسے مزاحمت کرتے ہیں۔ ایک بار یہ قانون منظور ہو جائے تو دہشت گردوں کو صرف جہنم میں پہنچایا جائے گا۔'

بعض سیاسی جماعتوں کی مخالفت

اسرائیل میں قانون سازی کے کئی مراحل ہوتے ہیں۔ اس بل کو ابتدائی منظوری کے بعد اب بحث کے لیے پارلیمانی کمیٹی میں بھجوایا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں بحث کے بعد اس بل پر دو بار مزید ووٹنگ ہوگی۔ ابھی یہ حتمی نہیں ہے کہ یہ بل قانون بن بھی پائے گا۔ کیوں کہ کئی اہم سیاسی جماعتوں نے پیر کو ابتدائی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔

اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ وہ اس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

فلسطینی سیاسی جماعتوں کے گروپ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے اس بل پر ووٹنگ کی مذمت کی ہے۔ حماس کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی ہے۔

اسرائیل میں سزائے موت کا خاتمہ

اسرائیل نے 1954 میں قتل کے مجرموں کے لیے سزائے موت کو ختم کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک اسرائیل میں صرف ایک شخص کو سزائے موت دی گئی ہے۔ یہ واحد شخص ایڈولف آئکمن تھے جنہیں نازی ہولوکاسٹ (جرمنی میں ایڈولف ہٹلر کے دور میں یہودیوں کے قتلِ عام) کا منصوبہ ساز سمجھا جاتا ہے۔ انہیں ایک سویلین ٹرائل کے بعد 1962 میں سزائے موت دی گئی تھی۔

اسرائیلی وزیر بین گویر کا اصرار ہے کہ سزائے موت بحال کرنے سے آئندہ کوئی بھی شخص ایسا حملہ کرنے کا نہیں سوچے گا جیسا حماس نے سات اکتوبر 2023 کو کیا تھا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یہ بل جو قومیت کی بنیاد پر اسرائیلی یا یہودیوں کو قتل کرنے پر سزائے موت دینے کی سفارش کرتا ہے، اس سے فلسطینیوں کے خلاف منظم امتیازی سلوک مزید بڑھے گا۔

##اسرائیل
##بین گویر
##فلسطین