
غزہ جانے والے امدادی جہاز ’حنظلہ‘ پر سوار تین غیر ملکی کارکنوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا جبکہ باقی کارکن اسرائیلی حراست میں ہیں۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے انتونیو ماززیو، فرانس کی گیبریل کتھالا اور امریکی کارکن جیکب برگر نے اپنے ملک واپس جانے کے کاغذات پر دستخط کر دیے ہیں۔ ان تینوں کو آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل سے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
یہ تینوں ان 21 افراد میں شامل ہیں جنہیں ہفتے کی رات اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں امدادی جہاز ’حنظلہ‘ کو روک کر حراست میں لے لیا تھا اور بعد میں جہاز کو اسرائیل کے جنوبی شہر اشدود کی بندرگاہ پر لے جایا گیا۔
جو افراد ملک بدری سے انکار کریں گے، وہ اسرائیلی حراست میں رہیں گے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پندرہ کارکنوں، جن کا تعلق آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، اسپین، تیونس، ناروے، برطانیہ اور امریکہ سے ہے، ڈی پورٹیشن آرڈر پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں، جہاں ان کا کیس عدالت میں سنا جائے گا۔
دو دوہری شہریت رکھنے والے ایکٹوسٹ، ہوایدہ عراف اور باب سبیری، جن کے پاس امریکہ اور اسرائیل کی شہریت ہے، پولیس تفتیش کے بعد رہا کر دیے گئے ہیں اور اس وقت ادارے کی قانونی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں۔
غزہ جانے والے امدادی جہاز
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے روانہ کیا گیا امدادی جہاز ’حنظلہ‘ اٹلی سے اس مقصد کے لیے روانہ ہوا تھا کہ وہ اسرائیل کے کئی ماہ سے جاری محاصرے کو توڑ سکے۔
گزشتہ مہینوں میں اسرائیل نے غزہ جانے والے کئی امدادی جہازوں کو بین الاقوامی پانیوں میں روک لیا ہے۔
جون میں اسرائیلی فورسز نے ’مدلین‘ نامی جہاز پر قبضہ کیا اور اس پر سوار 12 غیر ملکی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اس سے ایک ماہ پہلے ’ایم وی کانشس‘ پر مالٹا کے قریب ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے گزشتہ 18 سال سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور 2 مارچ سے تمام بارڈر کراسنگ بند کر دی ہیں، جس کی وجہ سے امدادی قافلوں کا داخلہ مکمل طور پر رک چکا ہے، جبکہ عالمی برادری کی اپیلوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک بھوک سے کم از کم 133 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 87 بچے شامل ہیں۔
نسل کشی
اسرائیل نے غزہ کے محصور علاقے میں اب تک تقریباً 60 ہزار فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق تقریباً 11 ہزار فلسطینیوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جن کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ حکام کی بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، اور ممکنہ طور پر یہ تعداد دو لاکھ کے قریب ہے۔
اس پوری جنگ کے دوران اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصے کو کھنڈر بنا دیا ہے اور وہاں کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اسرائیل کو اس وقت بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔