
دنیا کی تباہی کا وقت کا بتانے والی گھڑی ’ڈومز ڈے کلک‘ کیا ہے؟
یہ ایک علامتی گھڑی ہے جس کا مطلب ہے کہ دنیا کو انسانوں کی خود کی پیدا کی ہوئی تباہیوں کا سامنا ہے جیسے کہ جوہری ہتھیار، موسمیاتی تبدیلی، سائبر حملے، اور مصنوعی ذہانت جیسی خطرناک ٹیکنالوجیز وغیرہ۔
یہ گھڑی اصل میں دنیا کے خطرے کی گھنٹی کی طرح کام کرتی ہے، یعنی جب دنیا میں بڑے آفات ہو رہے ہوں تو سائنسدان گھڑی کی سوئی کو رات کے 12 بجے کے قریب رکھ دیتے ہیں، اور جب دنیا میں خطرے کم ہو جائیں تو گھڑی کی سوئی کو 12 سے دور کر دیا جاتا ہے۔
یہ ڈومز ڈے کلاک کب بنی تھی؟
1945 میں جب دوسری جنگ عظیم کے بعد ہر دوسرا ملک اپنا جوہری بم بنانے میں لگ گیا تھا، تو 1947 میں روبرٹ اوپن ہائیمر اور البرٹ ائنسٹائن سمیت دیگر سائنسدانوں نے بلٹِن آف اٹامک سائنٹسٹس نامی تنظیم قائم کی، جس نے پہلی بار ڈومز ڈے کلاک کا تصور پیش کیا اور بتایا کہ انسان اپنی ہی پیدا کی ہوئی تباہی میں دنیا کو ختم کر رہا ہے۔
اس سال سائنسدانوں نے گھڑی کی سوئی کو 12 بجے سے صرف 89 سیکنڈ دور رکھا ہے، اور اتنا قریب تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، یعنی یہ ایک وارننگ ہے کہ اس وقت دنیا کو بڑی تباہی کا سامنا ہے، چاہے وہ مصنوعی ذہانت ہو، سائبر حملے ہوں، غزہ اسرائیل جنگ ہو، یوکرین روس جنگ ہو یا موسمی تبدیلی ہو۔
1945 سے اب تک ڈومز ڈے کلاک کو 25 بار ری سیٹ کیا جا چکا ہے۔