
اقوام متحدہ کی اسمبلی ہال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران کے ایسے مواقع آئے جب پورا ہال ہنسی سے گونج اٹھا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس منگل کو شروع ہوا جو 27 ستمبر تک جاری رہے گا۔ ہال میں ہر ملک کے پرچم لگے تھے اور نمائندے پوری توجہ کے ساتھ بیٹھے تھے، عالمی میڈیا بھی موجود تھا۔ اسمبلی میں ہر ملک کے سربراہاں تقریر کریں گے اور دنیا کے مسائل پر اپنا موٴقف پیش کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کی صبح پوڈیم پر آئے اور اپنی تقریر سے ہال کا ماحول ایسا بنا لیا جیسے کوئی شو چل رہا ہو۔
آئیے جانتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کی تقریر کے چند اہم لمحات کون سے تھے:
1. خراب ٹیلی پرومپٹر
ٹرمپ نے جیسے ہی تقریر کرنا شروع کی تو ٹیلی پرامپٹر نے کام کرنا بند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے کہ میں تقریر ٹیلی پرامپٹر کے بغیر کروں۔ کیونکہ ٹیلی پرامپٹر کام نہیں کر رہا۔ پھر بھی، آپ کے ساتھ یہاں کھڑے ہو کر میں بہت خوش ہوں۔ اس طرح میں اپنی دل کی باتیں کرسکتا ہوں‘۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’جو بھی یہ ٹیلی پرامپٹر چلا رہا ہے، وہ بڑی مصیبت میں ہے‘۔
2. خراب ایسکلیٹر
خطاب کے درمیان ٹرمپ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’اقوام متحدہ سے مجھے صرف ایک ایسکلیٹر ملا وہ بھی خراب تھا۔‘
’میں جیسے ہی ایسکلیٹر کے پاس پہنچا اس نے کام کرنا بند کردیا، اگر فرسٹ لیڈی اچھی صحت میں نہ ہوتیں، تو وہ گر جاتیں۔ لیکن ان کی صحت اچھی ہے‘۔
3. اقوام متحدپ پر طنز
ٹرمپ نے عالمی ادارے پر طنز کی بوچھاڑ بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کا مقصد کیا ہے؟ وہ صرف سخت الفاظ میں مذمت کرسکتا ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں‘۔
4. جنگیں ختم کرنے کا کریڈٹ
صدر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ سات ماہ میں سات جنگوں کو ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے سات جنگوں کو ختم کیا اور ہر معاملے میں، جنگیں شدت سے جاری تھیں اور بے شمار لوگ ہلاک ہو رہے تھے۔ اس میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، کوسووو اور سربیا، کانگو اور روانڈا کی جنگ، پاکستان اور انڈیا، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا، اور آرمینیا اور آذربائیجان شامل ہیں۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کام مجھے کرنا پڑا، اقوام متحدہ نے نہیں کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسے کام کرنے پر لوگ کہتے ہیں کہ مجھے نوبیل انعام ملنا چاہیے‘۔
5. فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق بیان
ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، جیسا کہ حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی اسمبلی میں شرکت کرنے والے متعدد مغربی ممالک نے کیا ہے، حماس کی طرف سے کیے گئے مظالم کا ’انعام‘ ہوگا۔
6 ’غیر قانون تارکین وطن کو نہیں آنے دیا جائے، اس کام میں ماہر ہوں‘
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ممالک جو ان کے دورِ صدارت میں امریکی شہریوں کے بجائے مہاجرین کو زیادہ خوش آمدید کہتے تھے، وہ ’اپنے ممالک کو تباہ کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ممالک تباہ ہو رہے ہیں۔ یورپ سنگین مشکلات میں ہے۔ وہاں کبھی نہ دیکھے جانے والے غیر قانونی مہاجرین کی بڑی تعداد داخل ہو رہی ہے۔ غیر قانونی مہاجرین یورپ میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے بعد میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی انتظامیہ کی پالیسیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ’آپ کو اسے فوراً ختم کرنا ہوگا۔ میں اس کام میں ماہر ہوں۔ آپ کے ممالک جہنم کی طرف جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب ہم نے ہر اس شخص کو حراست میں لینا اور ملک بدر کرنا شروع کیا اور امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو نکالا، تو وہ بس آنا بند ہوگئے‘۔
اپنی تقریر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’چار مہینوں کے دوران، ہمارے ملک میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد صفر رہی۔‘
7
اقوام متحدہ کی عمارت
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں لوگوں کو بتایا کہ انہوں نے ایک بار اقوام متحدہ کے پرانے نیویارک ہیڈکوارٹر کو دوبارہ بنانے کی پیشکش کی تھی، جس میں ماربل کے فرش، دیواریں اور مکمل ریئل اسٹیٹ اسٹائل شامل تھا، اور وہ یہ سب صرف 500 ملین ڈالر میں کرنے کو تیار تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک زبردست سودا تھا، لیکن ’مجھے اندازہ ہوا کہ انہیں تعمیرات کی سمجھ نہیں ہے۔ ان کے ڈیزائن غلط تھے اور منصوبہ مہنگا اور خراب تھا۔سچ کہوں تو عمارت کو دیکھ کر اور ایسکلیٹر میں پھنس کر یہی لگتا ہے کہ یہ کام آج تک مکمل نہیں ہوا۔ یہ برسوں پہلے کی بات ہے، مگر اب بھی ادھورا ہے‘۔