
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی وائٹ ہاؤس میں آج (جمعرات کو) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات شیڈول ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ٹرمپ نے جون میں پاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ایک طویل ملاقات کی تھی اور جولائی میں ایک تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
امریکہ-پاکستان تعلقات میں حالیہ مہینوں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ کے تحت امریکہ کے تعلقات انڈیا کے ساتھ ویزا مشکلات، انڈین مصنوعات پر ٹیرف کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے رول کال کے مطابق ’شام 4 بجکر 30 منٹ (پاکستانی وقت رات دو بجکر تیس منٹ) صدر امریکی صدر پاکستان کے وزیرِ اعظم کے ساتھ ملاقات میں شریک ہوں گے‘۔ اس ملاقات میں میڈیا کو مدعو نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ سینیئر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ عہدیدار نے ملاقات کی تصدیق کی تھی۔
عہدیدار نے کہا کہ ’ملاقات میں دہشت گردی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ صدر علاقائی امریکی مفادات کو فروغ دینے پر توجہ دیں گے، جس میں پاکستان اور ان کے حکومتی رہنماؤں سے رابطہ شامل ہے۔‘
ٹرمپ نے 80ویں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران منگل کو مختصر طور پر شہباز شریف سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں کو غزہ پر بات چیت کے لیے مدعو کیا۔
ان کی انتظامیہ نے پاکستان کے پڑوسی ملکوں میں دوبارہ اثر و رسوخ قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں افغانستان کے بگرام فضائی اڈے کے ممکنہ استعمال کی رپورٹس بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کی پاکستان کے فوجی سربراہ سے اس سال کی ملاقات اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے دوران بھی ہوئی تھی۔ اگرچہ اس ملاقات کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں، ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان ایرانیوں کو دیگر ممالک سے بہتر سمجھتا ہے اور علاقائی تنازعہ ان کی گفتگو کا حصہ رہا۔